مہراج گنج

بلڈوزر اشرفیہ نہیں ہمارے سینوں پر چلا ہے۔تحریک علماے بندیل کھنڈ

مہراج گنج(شبیر احمد نظامی) ہماری آواز

جمعرات کو بعد نماز ظہر تحریک علماے بندیل کھنڈ کے ذمہ داران نے الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور پر بغیر کسی نوٹس کے چلے پرساشن کے بلڈوزر کی مذمت میں ایک ورچوئل میٹنگ کی۔ الجامعۃ الاشرفیہ پر بلڈوزر چلنے کی خبر نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو غم زدہ کیا ہے۔ دنیا بھر میں الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور کے فارغین درس و تدریس کی خدمات انجام دیتے ہیں اور اپنے وطن عزیز بھارت کا نام روشن کرتے ہیں۔ جس ادارے نے پوری دنیا میں بھارت کی عزت افزائی کی ہے اس ادارے پر اس طرح بلڈوزر چلادینا قابل مذمت ہے۔
تحریک علماے بندیل کھنڈ کے اراکین نے جب سے یہ جانکاہ خبر سنی ہے تب سے غم و غصّے کی کیفیت میں ہیں۔ اور بروز جمعرات بعد نماز ظہر ایک ورچوئل میٹنگ کی جس میں تحریک کے صدر حضرت مولانا سید عظمت علی شہر قاضی ہمیر پور نے کہا "الجامعۃ الاشرفیہ ہماری دھڑکنوں میں بسا ہوا ہے. اس پر بلڈوزر چلانا ہمارے سینوں پر بلڈوزر چلانے کے مترادف ہے جس کو ہم کبھی برداشت نہیں کر سکتے”۔ تحریک کے چئرمین حضرت علامہ محمد زاہد علی مرکزی صاحب نے فرمایا "الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور کی جس عمارت پر بغیر کسی اطلاع کے بلڈوزر چلانے کی ناپاک کوشش کی گئی ہے جب اس پر پہلے ہی سے مقدمہ چل رہا ہے تو کیسے پرساشن ایسا غیر ذمہ دارانہ فیصلہ کے سکتا ہے”۔ تحریک کے سرپرست حضرت علامہ عبید الرحمٰن صاحب صدر المدرسین مدرسہ شمس العلوم فتح پور نے فرمایا: "الجامعة الاشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ کے فیملی کواٹر پراچانک بغیر کسی نوٹس واطلاع کے یو پی حکومت کا بلدوزر بھیج کر گرانے کافیصلہ قانونی اعتبارسے بھی غلط اقدام ہے ہم اسکی مذمت کرتے ہیں اور اپیل کرتے ہیں قانون کے داٸرے میں حکومت یوپی کام کرے”۔ تحریک کے سرپرست حضرت قاری سعید اختر رضوی صاحب ناظم اعلی جامعہ رضویہ گلشن برکات کدورہ جالون نے فرمایا "الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور تعلیمی قلعوں میں سب سے مضبوط قلعہ ہے۔ اس پر پرساشن کی بری نظریں برداشت نہیں کی جا سکتیں۔ پرساشن کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے”۔ سرپرست تحریک حضرت قاری عبد الغفار خان بانی جامعہ برکات حفصہ کدورہ جالون نے فرمایا: "فرزندانِ اشرفیہ ملکی اور عالمی پیمانے پر دین اسلام کی خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنے ملک بھارت کا نام پوری دنیا میں روشن کر رہے ہیں جو کہ بھارت واسیوں کے لیے فخر کی بات ہے. ایسے میں جامعہ پر بلڈوزر چلنا ان کے دلوں پر بلڈوزر چلنے کے جیسا ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ پہلی فرصت میں یہ فیصلہ واپس لے”. تحریک کے خزانچی حضرت حافظ نسیم عالم صاحب صدر المدرسین مدرسہ یادگار محمدی حسینی نے کہا "پرساشن ہمارے اداروں پر دست درازی سے باز رہے”۔ ڈاکٹر شاہد خان مصباحی نے فرمایا: "جامعہ اشرفیہ ہندوستان کا ایک عظیم تعلیمی ادارہ ہے جو قوم اور ملک کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ اس ادارے کے فارغین مختلف شعبوں میں غیر معمولی کارکردگی پیش کر رہے ہیں۔ چند روز قبل حکومتی انتظامیہ کے ذریعے ادارے کے کیمپس میں واقع ٣٠ سال پہلے تعمیر کی گئی ٹیچرس کالونی میں انہدامی کاروائی عمل میں لائی گئی جو قطعا غیر قانونی ہے۔ ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے کرے”۔ مولانا محمد شاہد علی مصباحی صاحب نے فرمایا: "ایک طرف حکومت کا دعویٰ ہے کہ مسلمانوں کو تعلیمی میدان میں آگے لانے کے لیے حکومت ہر ممکن کوشش کرتی ہے مگر دوسری طرف بھارت کا سب سے بڑا ادارہ جو لاکھوں بچوں کو مفت میں تعلیم دیتا ہے ایسے ادارے پر بلڈوزر چلانا حکومت کی دو نظری پالیسی کی غمازی کرتا ہے”۔ مودہا یونٹ کے صدر حضرت مفتی سلمان رضوی صاحب نے فرمایا "الجامعۃ الاشرفیہ کے فارغین نے اپنی محنت، لگن اور انفرادی تعلیمی و ثقافتی لیاقتوں کی بدولت پوری دنیا میں بھارت کو ایک الگ مقام دیا ہے۔ اس لیے پرساشن کا یہ رویہ قابل افسوس ہے۔ پرساشن کو چاہیے فوراً اس فیصلے کو واپس لے”. صدر باندہ یونٹ حضرت مولانا احمد رضا مصباحی ماریشس افریقہ نے فرمایا "جامعہ اشرفیہ مبارک پور کا مشن دیش میں بھائی چارگی، پیار و محبت کا درس دینا، ملک کی تحفظ و بقا اور امن و سلامتی قائم کرنا ہے، لھذا جامعہ پر بلڈوزر چلانا پرساشن کی قبیح حرکت ہے”۔ حافظ زلفقار صاحب نے کہا "الجامعۃ الاشرفیہ ملک کا سرمایہ ہے اس کو نقصان پہنچانا ملک کو نقصان پہنچانے جیسا ہے”۔ قاری شمس القمر صاحب مدرسہ برکات محمدیہ اورئی نے فرمایا "الجامعۃ الاشرفیہ جس کو یونیورسٹی کی حیثیت حاصل ہے اور ملک و بیرون ملک سے طلبہ یہاں اپنی علمی پیاس بجھاتے ہیں ایسے میں جامعہ پر بلڈوزر چلانا عالمی سطح پر ملک کی شبیہ کا خراب کرنے کا کام ہے”۔ حاجی عبد المبین صاحب نے فرمایا "تعلیم کا سمندر کہے جانے والے ادارے پر بلڈوزر چلانا علم کی بہتی دھارا پر باندھ باندھنے کے مترادف ہے”۔ قاری تنویر صاحب خطیب و امام امن شہید جامعہ مسجد نے فرمایا "لمبے وقت سے کورونا کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند رکھے گئے جبکہ باقی سب کچھ کھلا رہا اور اب الجامعۃ الاشرفیہ جیسے عظیم تعلیمی ادارے پر بلڈوزر چلانا اس بات کا اشارہ کرتا ہے کہ پرساشن کو تعلیم سے خاصی دقت ہے”۔ حضرت حافظ رفیق رضا حنفی صاحب نے فرمایا "جو کچھ ہوگیا اس پر معافی مانگتے ہوئے حکومت آئندہ کاروائی سے تائب ہو۔ تعلیم مکمل کو ترقی کی طرف لے جاتی ہے اور تعلیمی ادارے اس میں کلیدی رول ادا کرتے ہیں، ایسے میں اداروں پر بلڈوزر چلانا افسوسناک تو ہے ہی ساتھ ہی پرساشن کے فکری دیوالیہ پن کی بھی واضح دلیل ہے”۔ حضرت مولا ن ا عثمان نظامی صاحب نے فرمایا "جس طرح پرانے زمانے میں دشمن شب خون مارتے تھے ٹھیک اسی طرح جس وقت جامعہ میں کوئی موجود نہیں تھا، اچانک پرساشن کا بلڈوزر لے کر پہنچ جانا اور عمارت کو توڑنا شروع کردینا بالکل غیر ذمہ دارانہ ہے”۔ محمد جاوید خان صاحب نے کہا "جامعہ اشرفیہ پر بلڈوزر چلانا اور جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسی یونیورسٹی کا کیمپس نہ کھولنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومتیں تعلیم کی دشمن ہیں اور تعلیمی ادارے ان کی آنکھوں میں چبھتے ہیں”۔ مولانا فہیم نظامی صاحب نے فرمایا "الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور کی عمارت پر بلڈوزر چلانا ایسا زخم ہے جسے بھرنے میں صدیاں لگیں گی”۔ مولانا عقیل احمد صاحب نے فرمایا "جہاں حکومتوں کو تعلیمی اداروں کو امداد پہنچانی چاہیے وہاں بلڈوزر پہنچایا جانا قابل افسوس ہے”۔
اخیر میں ملک کی سلامتی اور امن و امان کے لیے دعا کے ساتھ الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور و دیگر تمام اداروں کے تحفظ کے لیے خصوصی دعا کی گئی اور اس غیر قانونی کاروائی کے خلاف ڈی ایم کو گیاپن سونپنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے