جذبہ بدر باقی رہے تو ہمہ وقت نصرت الٰہی
حیدرآباد 20 اپریل (پریس نوٹ) غزوۂ بدر کوکئی اعتبار سے فوقیت حاصل ہے، اسے کفر و اسلام کا پہلا معرکہ ہونے کا شرف حاصل ہے، خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کو ایک فیصلہ کن معرکہ قرار دیا اور قرآن مجید نے اسے یوم الفرقان سے تعبیر کر کے اس کی اہمیت پر مہر تصدیق ثبت کر دی۔غزوہئ بدر خدا پر توکل کا درس دیتا۔ان خیالات کا اظہار مفکر اسلام حضرت مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے جامع مسجد خواجہ گلشن، مہدی پٹنم میں مرکزی مجلس قادریہ کے زیراہتمام منعقدہ بارہویں جلسہ یوم الفرقان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مفتی صاحب نے کہا کہ کفار کے وہ سردار جو شجاعت و بہادری میں بے مثال سمجھے جاتے تھے اور جن پر کفار مکہ کو بڑا ناز تھا، وہ سب کے سب مسلمان مجاہدوں کے ہاتھوں مقتول ہو کر دوزخ کا ایندھن بن گئے اور جو زندہ رہ گئے، وہ میدان چھوڑ کر ایسے بھاگے کہ پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھا اور سیدھا مکہ میں اپنے گھروں میں جا کر دم لیا۔حالانکہ بظاہر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم بدر سے پہلے کسی جنگی معرکہ کی قیادت نہیں فرمائے لیکن بدر میں آپ کی جنگی منصوبہ بندی ایسی مکمل تھی کہ دنیا کا کوئی جرنیل اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔مولانا سید محمد علی قادری الہاشمی ممشاد پاشاہ بانی و صدر مرکزی مجلس قادریہ نے کہا کہ اسلام کی سنہری تاریخ، قیمتی خزانوں اور بہادرانہ اور قابل تعریف کارناموں سے بھرپور ہے۔ان عظیم و تاریخ ساز کارناموں میں سرفہرست غزوۂ بدر ہے جو اسلام و کفر اورحق و باطل کے درمیان پہلا معرکہ ہے، کفر اپنے پورے کرّوفر کے ساتھ حق کی بے سروسامانی سے نبردآزما ہونے کے لیے تین گنا فوج لے کر بڑے غرور و رعونت سے میدان میں آیا تھا، لیکن اللہ کی مدد و نصرت، حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دفاعی اور جنگی حکمتِ عملی، صحابہ کرامؓ کی ایمانی فراست، جرأت و شجاعت، بے نظیر استقامت، بہادری اور جذبہئ ایمانی کی بدولت کفّار و مشرکین کو ایسی فیصلہ کن ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جس نے ان کی کمر توڑ دی، وہ دن جس میں حق اور باطل، ہدایت و ضلالت کے درمیان فرق آشکار ہوگیا۔ حق غالب رہا اور باطل مغلوب ہوا۔مولانا سید آل محمد قادری الموسوی الجیلانی شبر پاشاہ ایڈوکیٹ صاحبزادۂ حضرت خطیب دکنؒ نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے دعوت حق کے نتیجہ میں دو گروہ ہوگئے،ایک وہ جنہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت حق پر لبیک کہتے ہوئے حق و صداقت کے ابدی راستے کو اختیار کیاجبکہ دوسری طرف کفر و ضلالت اور باطل پرستوں کی پوری جماعت تمام وسائل و اسباب کے ساتھ حق کے خلاف صف آرا تھی، ان کی پوری جدوجہد، مخالفت اور کوششوں کا حاصل یہ تھا کہ اہلِ اسلام کو دینِ حق اور دعوت و توحید سے باز رکھیں، اس کے نتیجہ میں واقعہ ہجرت پیش آیا، ہجرت کے بعد مسلمانوں اور کفار و مشرکین کے درمیان بدر کے مقام پر لڑی جانیوالی پہلی جنگ غزوۂ بدر سے معروف ہے، جس میں فرزندانِ اسلام کی تعداد کفّار کی تعداد کے مقابلے میں ایک تہائی تھی اور وسائلِ جنگ کے اعتبار سے وہ بظاہر بہت کم زور تھے۔ لیکن پھر بھی مسلمانوں نے اللہ تعالیٰ کی مدد اور توحید کے سچے جذبے کے ساتھ دشمنان اسلام پر فتح پائی۔موجودہ وقت میں مسلمانوں کے خلاف عالم کفر کا اتحاد، روزانہ پیش آنے والے حالات اور مسلمانوں کے خلاف منظم سازشیں اس وقت کے حالات کو سمجھنے میں معاون ہوسکتی ہیں،نئی نسلوں کو اسلامی تاریخ سے واقف کروانے کی ضرورت ہے تاکہ آنے والے حالات سے مقابلہ کے لئے ان کے اندر حوصلہ پیدا ہو۔مولانا خواجہ شاہ محمد شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ صدر چشتی فاؤنڈیشن، حیدرآباد نے کہا کہ غزوۂ بدر میں مسلمان بظاہر بے سروسامان اور تعداد میں کم تھے لیکن ایمان و اخلاص کی دولت سے مالامال تھے، ان کے دل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق و جذبہئاطاعت سے لبریز تھے اور اللہ تعالیٰ کی مدد اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں ان کے شاملِ حال تھیں۔ یہی وہ اسباب تھے جنہوں نے اس معرکے کو یاد گار اور قیامت تک کے مسلمانوں کے لئے مشعلِ راہ بنادیا۔کفار و مشرکین کا غرور خاک میں ملا،ان کے ستر بڑے سردار جہنم رسید ہوئے جب کہ چودہ مسلمان خلعت شہادت پہن کر مکین جنت ہوئے۔ جلسہ کا اختتام صلوٰۃ و سلام پر ہوا قبل ازیں مفتی انوار احمد قادری نائب شیخ التفسیر جامعہ نظامیہ نے اسماء مبارکہ اصحاب بدررضی اللہ عنہم کا ورد کیا اور خصوصی دعا کی گئی۔ جلسہ کا آغاز حافظ خورشید احمد قادری جاوید کی قرآت کلام پاک اور قاری سید قیام الدین جاوید قادری و شیخ اعظم قادری حمادی کی نعت سے ہوا۔مولانا حافظ محمد احمد محی الدین افتخاری الازہری کامل پاشاہ نے قصیدۂ بردہ شریف کے اشعار پیش کئے۔قاضی سید جیلانی پاشاہ قادری ملتانی نے مہمانوں کا استقبال کیا،انتظامی کمیٹی جامع مسجد خواجہ گلشن، مہدی پٹنم کی جانب سے مہمانوں کی شال پوشی کی گئی اور شکریہ ادا کیا گیا۔