حیدرآباد و تلنگانہ

فروغ و اشاعت اسلام میں سیدہ خدیجۃ الکبریٰ کا کردار مثالی

دختران امت ان کی سیرت کو مشعل راہ بنائیں۔ مولانا ممشاد پاشاہ کا خطاب

حیدرآباد 12 اپریل (پریس نوٹ)خواتین عالم میں حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر لبیک کہنے اور پیغام حق کو بسر وچشم قبول کرتے ہوئے ساری حیات حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت و قربت میں رہ کر دین اسلام کی خدمت گزاری کی سعادت عظمیٰ ام المومنین سیدہ خدیجۃ الکبری ؓ کے حصے میں آئی،فروغ واشاعت اسلام میں آپؓ کی دولت نے بڑاکردار ادا کیا۔سیدہ خدیجۃ الکبریٰ ؓ پیکر جود وسخا،دکھی انسانیت کے لئے بڑا سہارااور نادار و بیکس افراد کے امیدوں کا مرکز تھیں۔ بے نواؤں کی فریاد رسی،بیواؤں اور یتیموں کی اعانت کرنا آپؓ کی شان تھی۔ ان خیالات کا اظہار نبیرۂ حضرت سیدزرد علی شاہ صاحب مہاجرمکی مولاناسید محمدعلی قادری الہاشمی ممشادپاشاہ بانی و صدر مرکزی مجلس قادریہ نے حمادی برادران(شیخ عبداللہ قادری، شیخ اعظم قادری) کی قیامگاہ واقع باغ جہاں آراء میں منعقدہ دسالانہ مجلس پاک سیدہ خدیجۃ الکبریٰ ؓ میں خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ مولانا سیدشاہ فضل محی الدین حسینی قادری اظہر پاشاہ ایڈوکیٹ،مولانا سید شاہ ندیم اللہ حسینی قادری مجیب پاشاہ، مولانا صوفی سید شاہ محمد ملتانی قادری نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔مولاناممشادپاشاہ نے کہا کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد نکاح میں آنے والی پہلی خوش نصیب خاتون کا نام نامی اسم گرامی خدیجہ بنت خویلد،کنیت ام القاسم،ام ہند اور القاب الکبریٰ،طاہرہ،اور سیدۂ قریش ہیں۔ولادت باسعادت مکہ معظمہ میں عام الفیل سے پندرہ سال قبل ہوئی،حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار و عمل سے متاثر ہوکر آپؓ نے پیغام نکاح بھیجا جس کو حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے خاندان کے افراد سے مشورہ کے بعد قبول فرمایا، اس وقت حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ ؓ کی عمر شریف چالیس سال تھی، یہ بابرکت نکاح حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ملک شام کے سفر سے واپسی کے دو ماہ پچیس دن بعد ہوا،حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوطالبؓ، حضرت حمزہؓ، حضرت عباسؓ اور خاندان کے دوسرے افراد و شرفائے بنی ہاشم کو اپنی بارات میں لے کر سیدہ خدیجۃ الکبریٰ ؓ کے مکان تشریف لے گئے، حضرت ابوطالبؓ نے نکاح کے موقع پر نہایت ہی فصیح و بلیغ خطبہ دیا۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم آپؓ سے اس قدر محبت فرماتے کہ آپؓ کی حیات میں دوسری خاتون سے نکاح نہیں فرمایا۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک شہزادہ حضرت سیدنا ابراہیم ؓ کے سوا باقی تمام اولادیں حضرت سیدنا قاسم ؓ، حضرت سیدہ زینبؓ، حضرت سیدنا عبداللہؓ، حضرت سیدہ رقیہؓ،حضرت سیدہ ام کلثومؓاور حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراءؓ،حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ ؓ کے بطن پاک سے ہوئیں۔ایک بار حضرت جبرئیل ؑبارگاہ رسالت مآب میں حاضر ہوکر عرض گذار ہوئے،یارسول اللہ! آپ کے پاس حضرت خدیجہ ؓ برتن لارہی ہیں جس میں کھانا اورپانی ہے جب وہ آجائیں توانہیں ان کے رب کا اور میراسلام کہہ دیں اوریہ بھی خوشخبری سنا دیں کہ جنت میں ان کے لئے موتی کا ایک گھر بناہے جس میں نہ کوئی شور ہو گااور نہ کوئی تکلیف۔ نمازکی فرضیت سے پہلے بھی نماز ادا فرماتی تھیں۔اپنی ساری دولت حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں پر قربان کردی اور اپنی تمام عمرحضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتے ہوئے گزار دی۔آپؓ کی سخاوت کا یہ عالم تھا کہ ایک بار قحط سالی اور مویشیوں کے ہلاک ہونے کی وجہ سے حضرت حلیمہ سعدیہ ؓ تشریف لائیں تو آپ نے انہیں چالیس بکریا ں اور ایک اونٹ تحفہ میں پیش کیا۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجۃ الکبریٰ ؓ سے متعلق فرمایا اللہ کی قسم!!خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی جب لوگوں نے میراانکار کیا اس وقت وہ مجھ پر ایمان لائیں اور جب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اس وقت انہوں نے میری تصدیق کی اور جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے کے لئے تیار نہ تھا اس وقت خدیجہ نے مجھے اپنا سارا مال دے دیا اور انہیں کے شکم سے اللہ تعالیٰ نے مجھے اولاد عطا فرمائی۔سیدہ خدیجۃ الکبریٰ ؓ تقریباًپچیس سال حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی شریک حیات رہیں،اعلان نبوت کے دسویں سال دس رمضان المبارک کو آپؓ کا وصال مبارک ہوا،بوقت وصال عمر شریف پینسٹھ سال کی تھی،حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم سال بھر غمگین رہے اور اس سال کو عام الحزن نام دیا گیا،نماز جنازہ اس وقت تک مشروع نہیں ہوئی تھی مکہ معظمہ کے قدیم قبرستان جنت المعلیٰ میں مدفون ہوئیں،حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم آپؓ کی قبر میں داخل ہوئے۔مولانا ممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ سیدہ خدیجۃ الکبریٰ ؓ کی سیرت مبارکہ کا ہر پہلو خواتین عالم بالخصوص خواتین اسلام کے لئے مشعل راہ ہے،آپ نے درس دیا کہ شوہرکے لیے مخلصانہ فکرمندی، چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کاخیال، خوشگواراستِقبال اورپریشانی، دُکھ و تکلیف میں اپنی باتوں اورکاموں سے اُن پربوجھ بڑھانے کے بجائے اِس مضبوطی کے ساتھ حوصلہ دینااوراُمیددِلانااورشوہرِنامدارکے مشن کواپنامشن اورشوہرکی جذباتی ونفسیاتی ضرورتوں کوٹھنڈے دل ودماغ سے سمجھناچاہئے،اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کی تما م خواتین کوسیدہ خدیجۃ الکبریٰ ؓ کی سیرت مبارکہ کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!