خداۓ وحدہ لاشریک کے نزدیک عظمت و بزرگی والے مہینوں میں ماہ رمضان بھی ہے۔ جس کی ہر ساعت میں رضاۓ الہی کی سوغات پنہا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم دگر مہینوں کے بالمقابل اس مقدس مہینے میں معمول سے زیادہ عبادت و ریاضت کرتے تھے، اور اپنے اہل خانہ کو اس ماہ میں بکثرت عبادت کرنے کی تلقین بھی فرماتے تھے۔ اس ماہ کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب سے فرمایا کرتے تھے کہ رمضان کریم ہم پر اللہ عزوجل کی بے شمار نعمتوں کے ساتھ سایہ فگن ہوگیا ہے عبادت و ریاضت کے ذریعہ اپنے رب کو راضی کرلو۔ بے شک اس سے تمہاری دنیا سنور جاۓ گی اور آخرت میں دیدار الٰہی سے محزوج ہوگے۔ جو کہ ہر نیک و صالح مومن کی خواہش ہوگی۔ اور وہ اس نعمت مترقبہ سے مستفید ہوگا۔ اسی ماہ مقدس میں قرآن کریم آسمان دنیا پر نازل فرمایا گیا تھا۔ جس کی پاکیزگی و عظمت کا اندازہ لگانا انسانی ذہن عاجز آ جاۓ گی۔ بس اتنا جان لیں کہ یہ رب العالمین کی طرف سے رحمت العالمین پر نازل فرمایا گیا تھا جس کا پڑھنا پڑھانا، سننا سنانا، دیکھنا چھونا اور چومنا ثواب ہی ثواب ہے۔ اور اس ماہ صیام میں اس کا ثواب تقریبا ستر گنا زیادہ ہوجاتا ہے۔ لہذا اے لوگو! اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ عبادت و ریاضت کر کے اپنے رب کو راضی کرلو۔ مذکورہ خیالات کا اظہار فضیلت الشیخ حضرت العلام الشاہ الحاج محمد عمران سعید مصباحی (گونڈوی) دامت برکاتہم العالیہ نے کیا۔
مولانا ابرار القادری العلیمی (گونڈوی) دام ظلہ الاقدس نے فرمایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ "میری امت اس وقت تک ذلیل و رسوا نہیں ہوگی جب تک ماہ رمضان کی تعظیم و تکریم کرتی رہے گی” اس مہینے میں ہر آن ہر لمحہ ہر ساعت ہر گھڑی اللہ عزوجل کی موسلادھار باران رحمت نازل ہوتی ہے۔ لہذا اس کی قیمتی اوقات کو یوں ہی نہ گنوادو بل کہ مالی و جسمانی عبادت کرکے اپنے رب کو راضی کرلو۔ مالی عبادت یہ کہ آپ اپنے پاس پڑوس میں دیکھیں کوئی مجبور و پریشاں حال بندہ تو نہیں ہے اگر ایسا کوئی ملے تو اس کی علی کل حال مدد فرمائیں، یہ بھی رضاۓ الہی کا بہت مؤثر ذریعہ ہے۔
مزید آپ نے فرمایا کہ گزشتہ دوسال سے لاک ڈاؤن کی بنیاد پر مدارس اسلامیہ کی طرف آپ لوگوں کی توجہ مبذول نہ ہوئی، جس کی وجہ سے مدارس خستہ حالی سے جوجھ رہے ہیں انہیں آپ کے مالی تعاون کی سخت ضرورت ہے۔ ظاہر سی بات ہے مدارس اسلامیہ زیادہ تر آپ کے صدقات و عطیات سے ترقی راہ پر گامزن تھادو سال سے بچوں کی دینی تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے قوم بہت زیادہ بے راہ روی کی شکار ہوگئ ہے۔ ہمارے اور آپ کے بچے ناکارہ پراگندہ ٹہل رہے ہیں۔ اب جب کہ گزشتہ سال سے حالات کافی بہتر ہیں الحمدللہ آپ حضرات کے کارو بار بھی کافی ٹھیک ٹھاک ہے تو میں آپ حضرات سے یہی اپیل کرتا ہوں کہ مدارس کی خستہ حالی پر رحم کھائیں۔ تاکہ پچھلے کئی دہائیوں سے شان و شوکت کے چل رہے دینی ادارے پھر دوبارہ اپنی اعلیٰ روش پر آ جائیں۔
جب کہ مولانا آصف جمیل امجدی گونڈوی نے کہا کہ یہ مقدس مہینہ رب کو راضی کرنے اہم سیزن ہے اس لیے بندۂ خدا کو چاہئیے کہ اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ عبادت و ریاضت کرکے اپنے رب کو راضی کرلیں۔ کیا پتہ پھر دوبارہ یہ مبارک برکتوں رحمتوں والی ساعت میسر آۓ یا نہ آۓ کیوں کہ موت کا آنا برحق ہے یہ رب کا اٹل قانون ہے۔ اس ماہ میں اللہ عزوجل اپنے خزانۂ رحمت کو چھوٹے بڑے کمزور و توانا ہر مومن بندے کے لیے عام و تام فرما دیتا ہے تاکہ اس کے بندے گوناگوں نعمتوں کا لطف لے سکیں۔ اور خوب عبادت و ریاضت کرسکیں۔
مزید آپ نے فرمایا کہ مومن کی شان یہ نہیں کہ وہ اپنے رب کے فرمان سے سر منہ پھیرے بل اس پر دل و جان سے نچھاور ہوجائے۔
مذہب مہذب واحد اسلام ہی ہے جس کی حقانیت کو پرکھنے کے لیے اچھے اچھے نامور اپنے دور کے عظیم المرتبت شخصیت کہلانے والوں نے اس کے ہر رموز و اوقاف پر ریسرچ کیا ہے۔ یہاں تک کہ جب صیام پر ماہر اطباء نے ریسرچ کیا تو اس نتیجے پر پہنچے کی کہ اس میں مختلف مہلک بیماریوں کا شافی علاج مضمر ہے، ایک ماہر طبیب نے تو یہاں تک بھی کہہ دیا کہ اب میں دنیا میں کسی کو کینسر جیسی جان لیوا بیماری سے مرنے نہیں دوں گا کیوں کہ اس کا نہایت ہی شفا بخش علاج تلاش لیا ہے اور وہ ہے روزہ۔
روزہ رکھنے سے صرف ثواب ہی حاصل نہیں ہوتا بل کہ جسمانی توانائی بھی میسر آتی۔ روزے دار کے جسم میں من جانب اللہ ایسی غیبی طاقت کار فرما ہوجاتی ہے جو طرح طرح کی مہلک بیماری سے لڑنے زبر ثابت ہوتی ہے۔