حیدرآباد و تلنگانہ

اہل خیر حضرات، مستحق سادات کرام کو فراموش نہ کریں!

پاکیزہ مال سے مدد کی اپیل!!!مولانا ممشاد پاشاہ کا بیان

حیدرآباد 5 اپریل (راست)نبیرہ حضرت سید زرد علی شاہ مہاجر مکی مولانا سید محمد علی قادری الہاشمی ممشاد پاشاہ بانی و صدر مرکزی مجلس قادریہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ماہ رمضان اپنے ساتھ رحمتوں، برکتوں کی بہار لایا ہے،ماہ رمضان ایک مبارک مہینہ، تلاوت قرآن کریم کامہینہ،عبادات و ریاضتوں کا مہینہ،جنت کے حصول اور جہنم نجات کا مہینہ،رحمتوں برکتوں اور مغفرت کا مہینہ،صبرو برداشت کا مہینہ، فراخی رزق کا مہینہ،بھائی چارگی اور ایک دوسرے سے خیر خواہی کرنے کا مہینہ، صدقات و خیرات کا مہینہ، اپنے آپ کو سدھارنے اور سنوارنے اور تربیت کا مہینہ ہے۔مفلس و نادار مسلمانوں کی نظریں دولت مندوں کی طرف لگی رہتی ہیں۔اسلام کا قائم کردہ نظام زکوٰۃ کے ذریعہ امت مسلمہ کے مالدار افراد مستحق مسلمانوں کا تعاون کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہیں، مسلمانوں میں ایک طبقہ سادات کرام کا ہے جن کی عظمت و شان کے آیات قرآنی و بے شمار فرامین رسول گواہ ہیں،جن سے محبت کرنے کو ایمان کا مکمل کرنا قرار دیا گیا ہے،ان میں کچھ افراد ایسے ہیں جو غریب ہیں، مفلوک الحال ہیں اس کے باوجود ان کو زکوٰۃ دینا اور ان کا زکوٰۃ لینا جائز نہیں،اس لئے کہ صدقات یعنی زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ لوگوں کے مالوں کا میل کچیل ہیں، ان کے ذریعہ لوگوں کے نفوس اوراموال پاک ہوتے ہیں اور بلاشبہ یہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اورآپ کے خاندان کے لیے حلال نہیں ہے، یہاں تک کہ حضوراقدس صلی اللہ علی وسلم نے اپنے خاندان کے غلام کے لیے بھی زکوٰۃ لینا جائز نہیں قرار دیا، فرمایا کہ غلام بھی آقا کی قوم سے شمار ہوتاہے۔حضرت زید بن ارقمؓ نے فرمایا ایک دن حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے غدیر قم جو مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ہے کے مقام پر خطبہ دیا، چناں چہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد وعظ و نصیحت فرمائی،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لوگو! میں تمہارے درمیان دو بھاری چیزیں چھوڑ رہاہوں، پہلی چیز اللہ کی کتاب ہے، اس میں ہدایت اور نور ہے، اس لئے اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے تھام لو، پھرحضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اوردوسری چیز میرے اہلِ بیت، میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کو یاد رکھنے کی نصیحت کرتاہوں، میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کو یاد رکھنے کی نصیحت کرتاہوں، میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کو یاد رکھنے کی نصیحت کرتاہوں۔حضرت عثمان غنی ؓ سے مروی ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے دنیا میں حضرت عبدالمطلب کی اولاد میں سے کسی کے ساتھ بھلائی کی اور اس نے دنیا میں اس شخص کو احسان کا بدلہ نہ دیا تو قیامت کے دن اس کی طرف سے میں اس کے احسان کا بدلہ دوں گا۔مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ جو سادات گھرانے کے افراد غریب و مفلوک الحا ل ہوں،ان کی خدمت میں زکوٰۃ اور صدقات واجبہ کے علاوہ رقم پیش کریں اور ان کو مصیبت اور تکلیف سے نجات دلائیں اور یہ بڑا اجروثواب کا کام ہے اور حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے ساتھ کامل نسبت و محبت کی دلیل ہے۔ اور ان شاء اللہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلمکی شفاعت کی قوی امید کی جاسکتی ہے،حضرت ابوبکر صدیق ؓ فرماتے ہیں حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کا لحاظ وخیال کرکے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حق کی حفاظت کرو۔ علماء کرام،خطیب حضرات اور معاشرہ کے ذمہ دار افراد اہل ثروت حضرات کو عطیات اور ہدایا کی رقم سے ضرورت مند سادات حضرات کی مدد کرنے کی ترغیب دیں،اورسادات کرام کی خدمت کے حوالے سے اس بات کا ضرور خیال رکھیں کہ سادات کرام کو اپنے گھر پر بلاکران کو کچھ دینے سے بہتر ان کی گھر پہنچ کر خدمت کرنا ہے اور خاص طور پر ان کی خدمت کرتے ہوئے تصویر کشی سے گریز کریں۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!