گوراچوکی/گونڈہ: 17 مارچ (قمر انجم فیضی)
18 مئی 2016ء کو دارالعلوم اہلسنت تنویرالاسلام امرڈوبھا سے جلسہ دستار فضیلت بموقع عرس حضور مفکر ملت فراغت ہوئی علماء مشائخ کے مقدس ہاتھوں سے مجھ نکمے کو بھی دستار فضیلت سے نوازا گیا۔
مگر کبھی فکر میں یہ بات نہیں آئی تھی کہ کبھی اسی ممبر شریف پر جس ممبر پر استاذالعماء امام المنطق علامہ مفتی شبیر حسن صاحب قبلہ نوراللہ مرقدہ سے بخاری شریف کی آخری حدیث پڑھی ہے جس ممبر پر گذشتہ تقریباً[65-70] سالوں سے طلباء کرام کو سینکڑوں کی تعداد میں علم و فضل ، حفظ و قرات کے دستار و سند سے نوازا جاتا ہے اسی ممبر شریف پر کبھی بحیثیت واعظ مجھے بھی آکر کچھ بولنے کا موقع ملے گا-مگر رب تعالی کا بے پناہ شکر و احسان ہے اور بالخصوص حضور خطیب البراہین حضور صوفی نظام الدین علیہ الرحمہ و حضور مفکر ملت علامہ محمد حنیف قادری علیہ الرحمہ و استاذی الکریم حضور حجۃ العلم علامہ مفتی قدرت اللہ صاحب رضوی علیہ الرحمہ کا فیضان و کرم و والدین کی مخصوص دعائیں اور ادارہ ہذا کے تمام مخلص اساتذہ بالخصوص حضور محسن ملت حضرت علامہ محمد محسن نظامی نوراللہ مرقدہ ، حضرت علامہ محمد عیسی صاحب رضوی سابق پرنسپل ، حضرت علامہ امام علی صاحب قبلہ قادری شیخ الحدیث ادارہ ہذا ، حضرت علامہ محمد مکرم خان مصباحی صاحب پرنسپل ادارہ ہذا ، حضرت علامہ الحاج شبیر احمد صاحب قبلہ اشرفی ، حضرت علامہ حبیب الرحمن صاحب نعمانی ازہری ، حضرت علامہ مفتی احمد رضا صاحب رضوی ، حضرت علامہ ناظم علی صاحب مصباحی ، حضرت علامہ عالمگیر صاحب قبلہ نظامی نوراللہ مرقدہ ، حضرت علامہ رحیم الدین صاحب قبلہ یارعلوی ، حضرت علامہ عبدالکریم صاحب عباسی ان تمام مخلص اساتذہ کرام کی بالخصوص دعاؤں سے آج کچھ کہنے لکھنے، بولنے کا شعور آیا ہے اللہ تعالی ہمارے مخلص اساتذہ کا سایہ ہم پر تادیر قائم و دائم فرمائے اس مابین میں اس عظیم شخصیت کا تذکرہ ضرور کروں گا جن کی سرپرستی اور قیادت میں رہ کر میں نے بہت کچھ حاصل کیا استاذالحفاظ حضرت علامہ قاری محمد عثمان صاحب عزیزی نوراللہ مرقدہ کے حکم پر 2011ء میں درالعلوم ہذا میں داخلہ لیا تھا ۔گذشتہ سال 2021ء میں پہلی مرتبہ دارالعلوم کےسالانہ جلسے میں ہمارے مخلص اساتذہ نے بولنے کا موقع فراہم کیا 2022ء/ میں بھی ۔نیز امید قوی ہے ان شاءاللہ یہ سلسلہ یونہی جاری رہے گا اس لیے سال بھر میں بہت جلسے و اعراس کی محفلوں میں شرکت ہوتی مگر جب مادر علمی میں عزت ملتی ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے اندھیرے کو روشنی دستیاب ہوئی ہے۔مذکورہ خیالات کا اظہار نقیب اہلسنت علامہ غلام غوث ساقی تنویری گورا چوکی ضلع گونڈہ ،فاضل دارالعلوم اہلسنت تنویرالاسلام امرڈوبھا نے اپنے ایک ریلیز میں کیا۔۔آپ نے مزید کہا کہ 14 مارچ بروز سوموار 2022ء/ کے جلسے میں میری جانب سے کی گئی کوشش بشکل ترانہ تنویری چمن تنویری چمن جو کہ حضرت علامہ محمد عیسی صاحب قبلہ کے حکم اور حضرت کی فرمائش پر میں نے تحریر کیا یہ حکم حضرت نے 2017ء/ میں جب نعتیہ شاعری کے میدان سے میں نے فیض حاصل کرنا شروع کیا تو حضرت نے یہ فرمایا بیٹا کلام لکھتے ہو ٹھیک ہے۔مگر کبھی موقع ملے تو اپنے مادر علمی دارالعلوم اہلسنت تنویرالاسلام کا ترانہ لکھ دینا یقیناً حضرت کی باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے میں نے یہ کلام تحریر کیا اور بحمدللہ تعالی جب یہ کلام شاہکار ترنم محترم حافظ عرفان نظامی صاحب نے اپنی اچھی آواز کے ذریعہ سنایا تو واقعی محسوس یہ ہوا کہ دھوم مچ گئی ہو۔پیر طریقت رہبر راہ شریعت اولاد فاتح خیبر جانشین مخدم ملت ، غازی ملت ، مجاہد دوراں حضرت علامہ الحاج الشاہ حضور سید عبدالرب مخدمی سبحانی فردوسی المعروف چاند بابو صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی نے جب مقطع سنا اور جب حضور کو یہ خبر ملی یہ میرا لکھا ہوا ترانہ ہے تو حضرت نے ممبر شریف پر اپنے قریب بلا کر شفقت سے ماتھے کو چوما نذرانے سے نوازا اور خوب خوب دعاؤں سے بھی نوازا۔ اسی صف میں شہزادہء مفکر ملت واعظ بے بدل مفکر قوم وملت حضرت علامہ مختارالحسن صاحب قبلہ بغدادی نے بھی خوب سراہا اور خوب دعاؤں سے نوازا مع نذرانہ۔اور جلسے کے اختتام کے بعد بھی شہزادہء حضورمفکر ملت نے کچھ نصیحت آمیز باتیں بتائیں اور اس کلام کےلئے خوب خوب مبارکبادیاں پیش کی ، شہزادہ شیر ملت حضرت علامہ اعجاز احمد کشمیری صاحب قبلہ نے بھی اپنی نیک دعاؤں و نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔اس کے بعد ایک اور شب شہزادہ شیر ملت کے ساتھ جلسے میں شرکت ہوئی تو حضرت کئی ایک مرتبہ اس ترانے کی تعریف کرتے رہے اور دعاؤں سے نوازتے رہے اور ہمارے کئی ہم سبق ساتھیوں نے بذریعہ فون مبارکبادی پیش کی، اور دعاؤں سے نوازا ۔میں اپنے تمام دوست و احباب اساتذہ حضور پیر طریقت اور تمام اکابر علماء کرام کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔۔ور میری زندگی کو سنوارنے سجانے والے مخلص اساتذہ جہاں سے میں نے اپنے تعلیمی سفر کا آغاز کیا تھا 2004ء/ میں دارالعلوم اہلسنت انوارالرضا گوراچوکی کے تمام مخلص اساتذہ جنہوں نے از ابتدا تا درجہ ثالثہ مجھے سنبھالا اور گود میں رکھ کر پالا بالخصوص جامع معقول و منقول حضرت علامہ الحاج سراج الدین احمد خان نظامی صاحب سربراہ اعلی دارالعلوم انوارالرضا گورا چوکی و پرنسپل دارالعلوم رضویہ دساواں سنت کبیر نگر ، ماہر درسیات خلیفہ تاج ملت حضرت علامہ محمد مسیح الدین صاحب قبلہ قادری مصباحی پرنسپل دارالعلوم انوارالرضا گورا چوکی ، حضرت حافظ و قاری صفی اللہ صاحب قبلہ گورکھپوری،حضرت علامہ شیر علی صاحب قبلہ فیضی، اور حافظ صفی اللہ صاحب پپرا ادائی کا بھی صمیم قلب سے مشکور
ہ
وں کہ ان تمام مخلص اساتذہ نے سنوارا سنبھالا سکھایا پڑھایا بتایا۔اخیر میں دعا گو ہوں کہ مولائے قدیر کی بارگاہ میں کہ اپنے حبیب ﷺ کے صدقے ہمارے مادر علمی دارالعلوم اہلسنت تنویرالاسلام امر ڈوبھا کو روز افزوں ترقیوں سے نوازے اور دارالعلوم انوارالرضا گورا چوکی کو مزید بلندیوں سے نوازے۔۔۔آمین ثم آمین
جوتے سیدھے کردئے تھے ایک دن استاد کے
اس کا بدلہ یہ ملا تقدیر سیدھی ہوگئی