جہد مسلسل کے بغیر کامیاب زندگی ممکن نہیں
حیدرآباد25 فروری (راست)ہر شخص کامیاب ہونے کا خواہشمند ہوتا ہے، مشہور مقولہ ہے کہ جس نے کوشش کیا اس نے پالیا۔ یہی وجہ ہے کہ کامیابی اسی کو ملتی ہے جو جاں فشانی، محنت مشقت اور جہد مسلسل کے ساتھ کامیابی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ کامیابی کا مطلب ہر فرد کے لیے مختلف ہوتا ہے،دوسرے الفاظ میں وہ اپنی زندگی کا ایک مقصد طے کرتا ہے پھر وہ محنت کرتا ہے اور اس کے حصول کو اپنی کامیابی سمجھتا ہے۔بندۂ مومن کے لئے کامیابی یہ ہے کہ اللہ تعالی اور حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم اس سے راضی ہوں، موت کے وقت ایمان سلامت رہے اور قیامت کے دن جنت میں داخلہ نصیب ہو۔ نبیرۂ حضرت سید زرد علی شاہ صاحب مہاجر مکی مولانا سید محمد علی قادری الہاشمی ممشاد پاشاہ بانی و صدر مرکزی مجلس قادریہ نے جامع مسجد خواجہ گلشن، مہدی پٹنم اور مسجد محمودیہ ناغڑ، یاقوت پورہ میں قبل از جمعہ خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ مولانا ممشاد پاشاہ نے کہا کہ حضرت عمر فاروق ؓ فرماتے ہیں،حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تو آپ کے چہرہئ اقدس کے پاس مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح آواز سنائی دیتی۔ایک دن وحی نازل ہوئی تو ہم کچھ دیر ٹھہرے رہے، جب یہ کیفیت ختم ہوئی تو حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ رو ہو کر ہاتھ اٹھائے اور یہ دعا مانگی،اے اللہ، ہمیں زیادہ عطا کرنا اور کمی نہ فرمانا، ہمیں عزت دینا اور ذلیل نہ کرنا،ہمیں عطا فرما نااور محروم نہ رکھنا۔ہمیں چن لے اور ہم پر کسی دوسرے کو نہ چن۔اے اللہ! ہمیں راضی فرما اور ہم سے راضی ہو جا۔اس کے بعد ارشاد فرمایا،مجھ پر دس آیات نازل ہوئی ہیں، جس نے ان میں ذکر کی ہوئی باتوں کو اپنایا وہ جنت میں داخل ہو گا،پھر حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ”قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ“ یعنی بے شک ایمان والے کامیاب ہوگئے، سے لے کر دسویں آیت کے آخر تک تلاوت فرمائیں۔ان آیات میں ایمان والوں کے چند اَوصاف ذکر فرمائے گئے ہیں،جو کسی بندۂ مومن کے اندر پیدا ہوجائیں تو حقیقی کامیابی کو پالے گا، چنانچہ ان کا پہلا وصف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ایمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں، اس وقت ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اَعضا ساکن ہوتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ایسی نماز کی طرف نظر نہیں فرماتاجس میں بندہ اپنے جسم کے ساتھ دل کو حاضر نہ کرے۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس مسلمان پر فرض نماز کا وقت آئے اور وہ اچھی طرح وضو کرکے خشوع کے ساتھ نماز پڑھے اور درست طریقے سے رکوع کرے تو وہ نماز ااس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ ہوجاتی ہیجب تک کہ وہ کسی کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کرے۔فلاح پانے والے مومنوں کا دوسرا وصف بیان کیا گیا کہ وہ ہر لَہْوو باطل سے بچے رہتے ہیں۔اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ کامیابی پانے والے اہلِ ایمان کا تیسرا وصف بیان کیا گیا کہ وہ پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوٰۃ دیتے ہیں۔ اور وہ جو زکوٰۃ دینے کا کام کرنے والے ہیں۔کامیابی حاصل کرنے والے اہلِ ایمان کا چوتھا وصف بیان کیا گیا ہے،اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ فلاح حاصل کرنے والے اہلِ ایمان کے مزید دو وصف بیان کئے گئے کہ اگر ان کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں۔اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدے کی رعایت کرنے والے ہیں۔کامیابی حاصل کرنے والے وہ مومن ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاطت کرتے ہیں اور انہیں اُن کے وقتوں میں، ان کے شرائط و آداب کے ساتھ پابندی سے ادا کرتے ہیں اور فرائض و واجبات اور سُنن و نوافل سب کی نگہبانی رکھتے ہیں۔اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ جن ایمان والوں میں مذکور اَوصاف پائے جاتے ہیں یہی لوگ کافروں کے جنتی مقامات کے وارث ہوں گے۔یہ فردوس کی میراث پائیں گے اوروہ جنت الفردوس میں ہمیشہ رہیں گے،نہ انہیں اس میں سے نکالا جائے گا اور نہ ہی وہاں انہیں موت آئے گی۔یہی لوگ وارث ہیں۔ یہ فردوس کی میراث پائیں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔مولاناممشاد پاشاہ نے مزید کہاکہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کی طبعیت میں کامیابی کی خواہش رکھی،اسی لئے ہر انسان کامیابی کا خواہاں ہے،اللہ تعالیٰ نے سورۂ مومنون کی ابتدائی آیات میں ایمان کے بعد جن صفات کو بیان فرمایا ہے،اگر ہم کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو ہم اپنے اندر ان صفات کو پیدا کریں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان اوصاف کے ساتھ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔