بنگال مذہبی گلیاروں سے

جشن ولادت مولیٰ علی کرم ﷲ وجہ و عرس غریب نواز کا شاندار انعقادبموقع چہلم

اتردیناجپور بنگال: 16 فروری، ہماری آواز
مرحومہ تحسینہ خاتون کے ایصال ثواب چہلم کے موقع پر پدمڈھرہ آسوڑہ گڑھ اتردیناجپور بنگال میں جشن یوم ولادت مولیٰ علی مشکل کشا کرم ﷲ وجہ سلطان الہند غریب نواز قدس سرہ کا شاندار انعقاد ہوا،مرحومہ کےداماد شفیق العلماء حضرت علامہ مولانانوشادرضانعیمی صاحب محمد پور نے صدارت اور حافظ حسنین رضا نے نظامت فرمائیں،
تاریخی نوعیت کی اس تقریب میں ایک درجن کے قریب خطباء شعراء اور علماء مدعو رہے، تلاوت قرآن سے محفل کا آغاز ہوا قاری دانش رضا کانپوری مولانا دلکش رضا پورنوی مولانا توقیر رضا معینی نے نعت و منقبت اور مرحومہ کی تعزیت میں منظوم خراج پیش کیے،
افتتاحی خطاب مولانا عبدالماجد صاحب اور مولانا صلاح الدین سورجاپوری نے کیے، پھر صدر جلسہ ناشر مسلک اعلیٰ حضرت حضرت نعیمی صاحب نے صدارتی کلمات اپنے قلبی تاثرات موت اور فکر آخرت کے حوالے سے قبر وحشر کے حقائق سے اشگاف فرمایا،
اور کہا لوگوں! اپنی موت کی فکر کرو مال دولت زمین جائداد سب فانی ہیں، یہ بھی نہیں پتہ موت کہاں اور کس حال میں ہو نہیں معلوم دو گز زمین بھی دفن کے لیے میسر ہو نہ ہو سمجھاتے ہوئے آپ نے کہا مغلیہ سلطنت کا آخری حکمراں بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو انگریز سامراج نے جلاوطن کردیا تھا، وقت مرگ بڑے حسرت ویاس کے عالم میں ان کی کہی بات ہمارے لیے بڑا سبق آموز ہے،کہتے ہیں،
ظفر کتنا بد نصیب ہےدفن کے لیے
دوگز زمین بھی نہ مل سکی کوئے یار میں حالانکہ وہ نیک دل بادشاہ تھے، جب ان کا حال یہ ہوا تو ہمارا حال کیا ہوگا،
لہذا اچھے اعمال بجالاو!
ساتھ ہی میں انہوں نے آئے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور اپنےکشادہ قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہمان علماء کو گلدستہ پیش فرماکر استقبال کیا،
آخری خطاب: خطیب ملت حضرت مفتی محمد صابررضامحب القادری نعیمی صاحب کا ہوا مفتی صاحب نے قرآن وآحادیث اور کتب فقیہہ کی روشنی میں موت ایصال ثواب کو سمجھاتے ہوئے
اتباع شریعت کی اہمیت کو سمجھایا،اور اسی کو نجات مغفرت کا سبب بتایا،لوگوں کو حقوق ﷲ اور حقوق العباد کے احکام سے روشناس فرماتے ہوئے کہا ایصال ایک مستحسن عمل ہے لیکن ہمارے گناہوں کا کفارہ نہیں کل قیامت میں ہر آدمی جواب دہ ہوگا اپنے اچھے اور برے اعمال کو دیکھے گا!
اور کہا موت سے ڈرنے کی ضرورت نہیں خالق موت سے ڈرنا چاہئیے، مومن مرد وعورت کے لیے موت تو ایک انعام ہے جو یار کو یار سے ملاتی ہے، رحلت تو مولائے کائنات سیدنا علی مرتضٰی کرم ﷲ وجہ کے شہزادے میرے خواجہ کی قابل رشک ہوئی۔
رات کا آخری پہر ہے عبادت میں ہیں اور روح پرواز کر جاتی ہے، زمانے نے دیکھا پیشانی پر "ھذا حبیب ﷲ مات فی حب ﷲ” کا نور جگمگا رہا تھا ﷲ ایسی موت ہم سب کو دے،
مفتی صاحب نے صدر جلسہ نعیمی صاحب اور تمام کارکنان حافظ غلام طہ اور ان کے سارے رشتہ داروں کو اس تقریب کے انعقاد پر مبارکباد پیش فرمایا، صلاۃ وسلام قل شریف اور مفتی صاحب کی دعا پر محفل کا اختتام ہوا، مولائے کائنات حضرت سیدنا علی مرتضٰی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اور خواجہ غریب نواز کے وسیلے سے عالم اسلام وطن عزیز اور مرحومہ کی مغفرت کے لیے خصوصی دعا کی گئی
قرب وجوار کے سیکڑوں عوام وخواص اور احباب نے شرکت کی، مولانا تجمل حسین اور گاوں کے دیگر علماء حفاظ بھی شریک رہے۔
لنگر خواجہ سے سب کی ضیافت کی گئی۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے