حیدرآباد و تلنگانہ مذہبی گلیاروں سے

عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ، حضرت ابوبکر صدیق کا کارنامہ

خلفاء راشدین عظمت و بلندی کا مینارۂ نور۔ مولانا ممشاد پاشاہ کا خطاب

حیدرآباد28جنوری(راست) حضرت ابوبکر صدیق ؓ اس مینارۂ عظمت کا نام ہے جن کو حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی خلوت و جلوت، صبح و مساء، روز و شب بلکہ غار و مزار کے لئے منتخب فرمایا اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ ہمہ وقت اپنا تن من دھن،جان مال،اولاد وطن سب کچھ محبوب پر نچھاور کرنے کو تیاراور مقصد حیات صرف اور صرف یہ کہ صدیق کے لئے ہے خدا کا رسول بس۔شمع ختم نبوت کے ایسے پروانے ہیں کہ جنہوں نے انتہائی نامساعد حالات میں سب سے پہلے دشمن ختم نبوت کے ساتھ عملی جہاد فرمایا اور اس کو شکست فاش دے کر قیامت تک آنے والے منکرین ختم نبوت کو نیست و نابود کرکے رکھ دیا۔ اصحاب کرام کے ایسے امام ہیں کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے جن کے سینہ بے کینہ کو علوم و معارف نبوت کا گنجینہ بنادیا اور ارشاد فرمایا کہ جو کچھ میرے سینے میں تھا میں نے ابوبکر کے سینہ میں تفویض فرمادیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار نبیرۂ حضرت سید زرد علی شاہ مہاجر مکی مولانا سید محمد علی قادری الہاشمی ممشاد پاشاہ بانی وصدر مرکزی مجلس قادریہ نے جامع مسجد خواجہ گلشن، مہدی پٹنم اور مسجد محمودیہ ناغڑ، یاقوت پورہ میں قبل از جمعہ خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا ممشاد پاشاہ نے کہا کہ قصرِ نبوت جس کا آغاز حضرت سیدنا آدم علیہ السلام سے ہوا اور اس کی آخری اینٹ خاتم الانبیاء والمرسلین سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور عالم اسلام کا متفقہ عقیدہ ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے بہتر ہے، اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث شریف اس پر شاہد ہیں۔جماعت صحابہ میں سے خاص طور وہ ہستیاں جنہوں نے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال ظاہری کے بعد اس امت کی قیادت کی ذمہ داری سنبھالی، جن کے اجتہادات اور فیصلوں کو شریعت ِ اسلامی میں ایک قانونی دستاویز کی حیثیت حاصل ہے۔ ان بابرکت شخصیات میں سے خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیقؓ بلند منصب پر فائز ہیں۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی حیات مبارکہ اور سیرت و کردار فضائل و مناقب کا تاریخ ساز باب ہے قران کریم کے سورۂ آل عمران،سورۂ واللیل،سورۂ توبہ،سورۂ زمراور سورۂ فتح میں آپ ؓ کا تذکرہ ہوا،اور احادیث نبوی میں اپ کے بے شمارفضائل بیان کیے گئے ہیں، بصیرت و تدبر، عزم و استقلال، وفاداری و فداکاری، ایثار و انفاق کا مرقع خیر، مجسم اسلام کے مردِ مومن کی سچی تصویر تھے، ثانی اثنین فی الغار، جانثارِ ذات مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم، پروانہ شمع رسالت، اسلام کے پہلے خلیفہ راشد، ہر دور میں اہلِ حق اور متلاشیان راہ حق و ہدایت کے لئے اصحاب رسول میں سے نمونہ کامل کی حیثیت رکھتے ہیں۔آپؓ ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بچپن کے دوست اور ساتھی تھے اورآزاد مردوں میں سب سے پہلے مشرف بہ اسلام ہوئے، کسی کے ساتھ بغیر مشورہ اور صلاح کے ایمان لے آئے،نام نامی عبداللہ بن عثمان اور کنیت ابوبکر تھی۔آپ کے لقب صدیق اور عتیق قرارپائے۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لیے پیش پیش رہے۔آپ ؓ کے اخلاص اور للہیت نے آپ کو بارگاہ نبوی میں وہ خاص مقام عطا کیا کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اپنی امت میں اپنا نائب اور دوست قرار دیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپؓ کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا،وصال ظاہری سے قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکماً اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے کھڑا کیا۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال ظاہری کے بعد صحابہ کرام ؓ کے مشورے سے آپؓ کو خلیفہ رسول مقرر کیا گیا،آپ کی بحیثیت خلیفہ تقرری امت مسلمہ کا پہلا اجماع کہلاتی ہے، آپ نے اپنے مختصر عہدِ خلافت میں ایک مضبوط اور مستحکم اسلامی حکومت کی بنیادیں استوار کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔بعض خصوصیات ایسی ہیں جو حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا خاصہ ہیں کہ آپ ؓ وہ واحد صحابی ہیں مہاجرین میں سے جن کی چار پشتیں صحابی ہیں،حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے اپنے گھر کے صحن میں مسجد بنائی اور اس میں نماز پڑھنے اور قرآن مجید کی تلاوت کرنے کا اہتمام کیا یہ پہلی مسجد ہے جو اسلام میں بنائی گئی۔پہلا حج جو اسلام میں ہوا اس میں حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے آپؓ کو پہلا امیر حج بنا کر روانہ فرمایا اور آئندہ سال حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لئے خود تشریف لائے۔حضرت علی المرتضیٰ ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ابوبکرؓ پر رحم فرمائے وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے قرآن مجید کو دو تختیوں کے درمیان جمع کیا۔ وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری آرام گاہ کے بالکل متصل آرام گاہ تاقیامت سیدنا صدیق کو ہی حاصل ہے،آپؓ کو جتنا قرب حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس عالم میں تھا اتنا ہی عالم برزخ میں اتنا ہی عالم آخرت اور بہشت میں بھی ہوگا۔مولانا ممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے اپنی حیات اور اپنے دورِ خلافت میں پر خطر حالات کے باوجود تنہا جس بے باکی، شجاعت وبہادری اور پختہ عزم کا مظاہرہ کیا‘ تاریخ میں اس کی مثال ڈھونڈنے پر بھی نہیں ملتی۔ آج جبکہ اُمتِ مسلمہ ہمہ جہتی سازشوں کاشکار ہو کر کفارکے سامنے مغلوبیت کی حالت میں ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ اُمتِ مسلمہ کے حکمران،علماء اور عوام ان سخت حالات کا مقابلہ حضرت ابوبکر صدیقؓؓ کی روشنی میں اسی ایمانی بصیرت و شجاعت کے ساتھ کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سیرتِ حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے سبق حاصل کر تے ہوئے مستقبل میں پر عزم ہوکر اسلام کی سر بلندی کے لیے جدوجہد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے