مارہرہ/ایٹہ: ہماری آواز(نعیم الدین فیضی برکاتی) 16 دسمبر// مدھیہ پردیش کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ’اکنامک اوفینس ونگ‘(اے ڈی جی, ای او ڈبلیو) سید محمد افضل صاحب کو آج دو بجے سپرد خاک کر دیا گیا۔ اترپردیش پولیس کی جانب سے انھیں گارڈ آف آنر دیا گیا۔ ان کے برادر بزرگوارالبرکات ایجوکیشنل سوسائٹی کے صدر اورسابق صدر شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پروفیسر سید محمد امین میاں قادری برکاتی کی سرکردگی میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس موقع پر متعدد افسران و معزز شخصیات موجود تھیں۔
درگاہ اعلی حضرت کے صاحب سجادہ سبحان رضا خان سبحانی میاں،ورلڈ صوفی فورم کے چیئر مین سید محمد اشرف کچھوچھوی،جامعہ اشرفیہ مبارکپور کے پرنسپل ومفتیومفتی محمد نظام الدین مصباحی سمیت ملک کی نامور علما ومشائخ اور تنظیموں اور اداروں نے اظہار تعزیت پیش کر دعاے مغفرت کی
اس کے علاوہ سیاسی حلقے میں بھی حضرت افضل میاں صاحب کے انتقال پرملال پر افسوس ظاہر کیا گیا اور تعزیتی کلمات پیش کیے گیے۔مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا، ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) وی کے جوہری، مدھیہ پردیش وغیرہ کے علاوہ نامی گرامی ہستیوں نے آپ کے وصال پر دکھ جتایا۔
وزیراعلی مدھیہ پردیش نے ٹویٹ کیا،’خوش اخلاق، ایماندار اور متعدد ایوارڈ یافتہ سید محمد افضل جی کے انتقال سے تکلیف ہوئی ہے۔ انہوں نے ہمیشہ ذمہ داری کو فوقیت بخشی اور بڑے سے بڑے کام کو بے حد سلیقے سے انجام دیا۔ان کا جانا ریاست کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ تہہ دل سے خراج عقیدت‘۔
ریاستی وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے ٹویٹ کیا،’ریاست کے ایماندار، بے حد ملنسار اور خوش مزاج آئی پی ایس افسر سید محمد افضل جی کی بے وقت موت کی خبر سے حیرت زدہ اور غمزدہ ہوں۔ ان کا انتقال ریاست کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ مالک ان کی روح کو تسکین بخشے اور ان کے اہل خانہ کو یہ اشد تکلیف برداشت کرنے کی قوت بخشے‘۔
مدھیہ پردیش کانگریس نے ٹویٹ کیا،’اکنامک اوفینس ونگ کے اے ڈی جی اور 1990 بیچ کے آئی پی ایس افسر مسٹر ایس ایم افضل جی کے انتقال کی تکلیف دہ خبر ہے۔ کانگریس، خاندان کے تئیں تعزیت پیش کرتے ہوئے ان کی روح کو سلام کرتی ہے۔ پرنم خراج عقیدت‘۔
البرکات اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (اے بی آئی آر ٹی آئی) علی گڑھ کے ڈائریکٹر سید محمد امان قادری نے بتایا کہ گذشتہ روز دیر شام کو طویل علالت کے بعد علی گڑھ کے ایک نجی اسپتال ان کا انتقال ہو گیا تھا۔
خانقاہ قادریہ برکاتیہ، مارہرہ، ایٹہ کے ممتاز روحانی و سماجی رہنما سید مصطفیٰ حیدر حسن ’احسن العلماء‘ کے یہاں تین مارچ 1964 کو سید محمد افضل مارہرہ ضلع ایٹہ میں پیدا ہوئے۔
اے ایم یو کے دور طالب علمی میں سر سید ڈیبیٹ میں آپ نے تین بار خطاب جیتا اور یونیورسٹی لٹریری کلب کے رکن بھی رہے۔ وہ متعدد زبان؛ انگریزی، عربی، فارسی، اردو اور ہندی جانتے تھے۔ ماہنامہ ’آج کل‘ وغیرہ میں شائع ان کی تحریروں اور خاکوں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ زبان کے ساتھ ساتھ قلم کے بھی دھنی تھے۔
سید محمد افضل 1990 بیچ کے آئی پی ایس تھے۔ وہ بطور رجسٹرار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی (جے ایم آئی) میں اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ فی الحال وہ مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ’اکنامک اوفینس ونگ‘(اے ڈی جی۔ ای او ڈبلیو) کے عہدے پر فائز تھے۔ وہ البرکات ایجوکیشنل سوسائٹی علی گڑھ کے فاؤنڈر اور ایگزیکٹیو ممبر تھے۔ سنہ 2011 اور 2019 میں پولیس سروس میں تقریباً تین دہائی پر محیط عمدہ کارکردگی اور ایماندارانہ شبیہ کی بدولت انھیں صدر جمہوریہ ایوارڈ (پریسیڈینشل پولیس میڈل) سمیت متعدد انعامات سے نوازا گیا تھا۔ ہندوستان میں مسلمانوں کی تعلیمی اور سماجی ترقی میں آپ کا نمایاں تعاون شامل ہے۔
سید محمد افضل قادری بطور ایک زندہ دل آئی پی ایس افسر عوام و خواص میں یکساں مقبول تھے۔ لوگوں کی مدد کرنے میں پیش پیش رہتے تھے۔ ان کی اہلیہ سیدہ راشدہ خاتون بھی سماجی کاموں میں سرگرم ہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے (سید محمد افضل کے ساتھ) بتایا کہ سال بھر میں تقریباً تین سے چار شادیاں کرواتی ہیں۔
آپ کے پسماندگان میں آپ کے برادران سابق صدر شعبہ اردو اے ایم یو پروفیسر سید محمد امین میاں قادری، آئی آر ایس اور معروف افسانہ نگار سید محمد اشرف قادری، معروف روحانی و سماجی رہنما سید محمد نجیب قادری، بیوی، ایک لڑکا، ایک لڑکی اور خاندان کے دیگر اراکین ہیں۔ ان کے انتقال سے ہندوستان کے تمام حلقے سوگوار ہیں۔