مرادآباد

بجرنگ دل کارکنان کے دباؤ میں پولیس نے درج کیا تھا لوجہاد کا مقدمہ، اب عدالت نے بھیجا سسرال

مراد آباد، ہماری آواز(نامہ نگار)15 دسمبر
اترپردیش کے شہر مراد آباد میں ناری نکیتن میں رہنے والی حاملہ خاتون (پنکی) اور لو جہاد کیس کی مبینہ متاثرہ خاتون کو پیر کے روز مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔ جہاں اس نے خود کو بالغ بتایا اور جولائی میں اپنی مرضی سے عدالتی شادی(کورٹ میریج) کرنے لینے کا بیان دیا۔ اس کے بعد عدالت نے اسے اس کے سسرال بھیجنے کی ہدایت دی۔ اترپردیش چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ویشیس گپتا نے یہ معلومات دی۔
اس سے قبل ناری نکیتن میں حالت خراب ہونے کے بعد خاتون کو ضلع نسواں ہسپتال (जिला महिला असपताल) میں داخل کرایا گیا تھا ، جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ خاتون 3 ماہ کی حاملہ ہے۔ پیٹ میں درد کی شکایت پر اسے ہسپتال لایا گیا تھا۔6 دسمبر کو پنکی(متاثرہ خاتون) کو بجرنگ دل کے کارکنوں نے پکڑ کرکینٹ پولیس اسٹیشن کے حوالے کردیا تھا۔ جس کے بعد پولیس نے اسے ناری نکیتن بھیج دیا اور جبری طور پر مذہب تبدیل کرنے کے الزام میں اس کے شوہر اور بہنوئی کو جیل بھیج دیا۔ اس وقت پنکی نے اپنی عمر 22 سال بتائی تھی اور 5 ماہ قبل اپنی مرضی سے شادی کرنے کو کہا تھا ، لیکن بجرنگ دل کے کارکنوں کے دباؤ کی وجہ سے پولیس نے خاتون کی والدہ کی تحریر پر مقدمہ درج کرلیا۔ تب سے یہ خاتون ناری نکیتن میں تھی اور اس کے شوہر راشد اور جیٹھ جیل میں ہیں۔
اسقاط حمل کی پھیلائی گئی جھوٹی افواہ
اس سے قبل خاتون کے اسقاط حمل کی افواہ پھیل گئی تھی۔ اس معاملے میں اترپردیش چلڈرن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر وِیشیس گپتا کا کہنا ہے کہ خاتون کا جنین اب بھی محفوظ ہے اور ان کا بہتر علاج کیا جارہا ہے۔ چائلڈ کمیشن پورے معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے