پریاگ راج

ہائی کورٹ نے بی۔جے۔پی۔ کو دیا جھٹکا، پارٹی نشان پر اٹھایا سوال، کہا قومی پھول(کمل)کا استعمال کیسے؟

پریاگ راج ہماری آواز/11جنوری
ملک میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی(BJP) گذشتہ 40 سالوں سےجس علامت (کمل کا پھول) کو پارٹی کا نشان بنا کر ملک بھر میں انتخابات لڑ رہی ہے اب الہ آباد ہائی کورٹ نےاس کے استعمال پر سوال اٹھایا ہے۔ دراصل کمل کے پھول کو سیاسی پارٹی کے نشان کے بطور استعمال ہونے پر کچھ دنوں پہلے ہی عوامی مفاداتی مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ جس میں بی۔جے۔پی۔ پر قومی پھول کی علامت کے غلط استعمال کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اسی معاملے پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کیا ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ انتخابی نشان کے طور پر کسی بھی سیاسی پارٹی کو قومی پھول (کمل) کیسے دیا گیا؟ عدالت نے قومی پھول کو سیاسی پارٹی کی علامت کے طور پر استعمال کر رہے بی۔جے۔پی۔ پر روک لگانے کو لے کے ای۔ سی۔ سے جواب طلب کیا۔ اب اس معاملے میں اگلی سماعت 12 جنوری کو ہونی ہے۔ ہائی کورٹ میں یہ معاملہ بھی اٹھا کہ سیاسی جماعتوں کو علامت (لوگو) کی حیثیت سے انتخابی نشان کو فروغ دینے کی اجازت کسی آزاد امیدوار کے ساتھ امتیازی سلوک ہوگی۔
گورکھپور کی سماج وادی پارٹی کے رہنما کالی شنکر نے الہ آباد ہائی کورٹ میں یہ اپیل دائر کی تھی۔ درخواست گزار نے کہا ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو انتخابی نشان قومی علامتوں کے استعمال کرنے کا حق نہیں ہے۔ انتخابی نشان انتخاب تک ہی محدود ہے۔
ہائی کورٹ میں اس معاملہ کی سماعت چیف جسٹس گووند ماتھور اور جسٹس پیوش اگروال کے بنچ نے کی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے اس پر جواب دینے کے لیے وقت مانگا ہے۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے