انتظامیہ اس بیان سے لگے داغ کو دھونے کی جلد از جلد کوشش کرے: مفتی منظور ضیائی
ممبئی۔۱۳؍ نومبر: بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر علم وہنر فائونڈیشن کے چیئرمین مفتی منظور ضیائی نے بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت کے اس بیان پر شدید اعتراض کیا ہے جس میں انہو ںنے کہاکہ ۱۹۴۷ میں جو آزادی ملی تھی وہ بھیک تھی۔ حقیقی آزادی ۲۰۱۴ کے بعد ملی۔ مفتی منظور ضیائی نے کہاکہ پدم ایوارڈ پانے کے فوراً بعد ان کا یہ بیان ان کے ذہنی دیوالیہ پن کی جھلک پیش کرتا ہے۔ مفتی منظور ضیائی نے کہاکہ کنگنا رناوت نے جس آزادی کو بھیک میں ملی آزادی قرار دیا ہے اس آزادی کے لیے لاکھوں ہندوستانیو ںنے بے پناہ جانی ومالی قربانیاں پیش کیں، ایک ایسے سامراج سے لڑائی لڑی جس کی سلطنت میں آفتاب غروب نہیں ہوتا تھا۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی ، نیتا جی سبھاش چندر بوس، مولانا ابوالکلام آزاد، مولانانا محمد علی جوہر، مولانا شوکت علی، پنڈت جواہر لعل نہرو اور دیگر قائدین جنگ آزادی کی قیادت میں لڑی جانے والی اس جنگ میں بہت سے لوگ شہید ہوئے اور بہت سے لوگوں نے جیل کاٹی اور دیگر طرح کی قربانیاں پیش کیں، کنگنا رنائوت کا بیان جنگ آزادی کے لاکھوں سورمائوں کی توہین ، تحقیر اور تذلیل ہے جنہوں نے مادروطن کی آزادی کے لیے اپنا سب کچھ لٹادیا۔ مفتی ضیائی نے کہاکہ ۲۰۱۴ کا حوالہ کنگنا رنائوت نے شاید اس لیے دیا ہے کہ اس سال وزیر اعظم نریندر مودی اقتدار میں آئے، مفتی ضیائی نے کہاکہ کنگنا رنائوت ایک ہندوستانی کی حیثیت سے وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کرنے کےلیے آزاد ہیں لیکن آزادی کے تصور پر حملہ ناقابل برداشت ہے۔ اس طرح کے بیان سے آئین کی حکمرانی کے تصور ملک کی آمادی خود مختاری اور قومی یکجہتی پر ضرب پڑی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کنگنا رنائوت کا بیان صریح طور پر ملک سے غداری کے مترادف اور ایک ناقابل معافی جرم ہے۔ مفتی منظور ضیائی نے ان تمام لوگوں کی حمایت کی ہے جنہوں نے اس اعزاز کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مفتی ضیائی نے کہا کہ کنگنا رنائوت کے بیان سے ملک کی پیشانی پر بدنما داغ لگا ہے، قانونی کارروائی کے ذریعے اس کو جلد از جلد دھونے کی کوشش کرے۔ مفتی ضیائی نے کہاکہ اپنے اس متنازعہ بیان کے ذریعے کنگنا نے اس عظیم اعزاز کی عظمت کو بھی مجروح اور داغ دار کیا ہے۔