بین الاقوامی

آہ! مولانا پیر نثار المصطفیٰ نقشبندی باغدروی رحمۃ اللہ علیہ بھی داعی اجل کو لبیک کہہ گئے

بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ اجمعین
کل نفس ذائقۃ الموت کے تحت ہر نفس موت کا ذائقہ چکھ رہا ہے۔۔ جو بھی اس دارفانی میں آیا ہے اس نے بالآخر دارالبقا کی راہ اختیار کرنی ہے۔
دنیا میں لوگ آتے ہیں اور پھر اللہ تعالیٰ کے مقررہ وقت کے مطابق سفر آخرت اختیار کر جاتے ہیں۔
یوں تو روزانہ اس خطۂ ارضی پر ہزاروں جنازے اٹھتے ہیں لیکن جب طبقہ علماء و صلحاء میں سے کوئی سفر آخرت اختیار کرتا ہے تو اس کی موت پر زمین وآسمان والے سبھی روتے ہیں۔ امام عاشقاں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری برکاتی بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی دلی تمنا کا اظہار بھی کچھ یوں کیا ہے:

واسطہ پیارے کا ایسا ہو کہ جو سنی مرے
یوں نہ فرمائیں ترے شاھد کہ وہ فاجر گیا

عرش پر دھومیں مچیں مومن صالح ملا
فرش سے ماتم اٹھے طیب وطاہر گیا

ایسے ہی نفوس قدسیہ میں سے مولانا پیر نثار المصطفیٰ نقشبندی باغدروی رحمۃ اللہ علیہ کا شمار بھی ہوتا ہے۔
آپ 16/ربیع الآخر 1371ھ/14/جنوری 1952ءکو اس دارفانی میں تشریف لائے اور 22/ربیع الاول 1443ھ/29/اکتوبر 2021ء، سید الایام جمعہ مبارک کو رخت سفر باندھا اور سفر آخرت اختیار کیا۔ آپ گلستانِ سالک آباد شریف (حسن ابدال،ضلع اٹک، پنجاب پاکستان) کے ایک گل سرسبد تھے۔
آپ پیر امیر عبد الصادق المعروف بابو جی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند جلیل تھے۔ آپ کی ابتدائی تعلیم وتربیت سالک آباد ہی میں ہوئی۔ پرائمری سکول چوج سے پانچویں جماعت تک اور گورنمنٹ ہائی سکول حسن ابدال سے میٹرک تک تعلیم عصری تعلیم حاصل کی۔ پھر اہل سنت کی مرکری درس گاہ دارالعلوم جامعہ رضویہ ضیاء العلوم راول پنڈی میں داخلہ لیا اور نامور اساتذہ کرام سے اکتساب فیض کیا۔ ان اساتذہ کرام میں علامہ پیر سید غلام محی الدین شاہ سلطان پوری رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ پیر سید حسین الدین شاہ سلطان پوری دامت برکاتہم العالیہ کے اسمائے گرامی بھی شامل ہیں۔ یہاں سے آپ نے 1978ءمیں سند فراغت حاصل کی ۔ آپ خطابت کے بے تاج بادشاہ تھے، آپ کے انداز خطابت سے قرونِ اولیٰ کی یاد تازہ ہو جاتی تھی ‌ ‌ آپ نے مختلف مقامات پر اپنی خطابت کے جوہر دکھائے ہیں۔ 1990ءسے آخر دم تک مرکزی جامع مسجد مہریہ فیض آباد راول پنڈی میں اپنی شان خطابت دکھاتے رہے ہیں ‌ ‌ 1979ء میں آپ کی ازدواجی زندگی کا آغاز ہوا۔ آپ کی اولاد امجاد میں تین صاحبزادیاں اور دو صاحبزادے ہیں ۔ صاحب زادوں میں پیر زادہ نجم المصطفیٰ نقشبندی اور پیرزادہ حسنات احمد حسنی نقشبندی ہیں۔ آخر الذکر عالم فاضل ہیں اور اپنے والد گرامی کے جانشین ہیں ‌ ۔۔ آپ نے 1996ءمیں پہلی بار اور 2004ء میں دوسری بار حرمین شریفین کا سفر کیا اور حج بیت اللہ اور روضہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوئے۔۔کئی بار عمرہ کی سعادت سے بھی بہرہ ور ہوئے۔ ۔ آپ نے نہ صرف مملکت خداداد پاکستان کے طول و عرض میں تبلیغی سفر کئے بلکہ آپ نے بائیس ممالک کے تبلیغی دورے کئے سیاسی طور پر آپ جمعیت علمائے پاکستان سے وابستہ تھے۔ علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی میرٹھی رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ محمد عبد السلام خان نیازی رحمۃ اللہ علیہ کو اپنا قائد تسلیم کرتے تھے۔ بعد میں جب امیر المجاھدین علامہ حافظ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ نے "لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم”کا نعرہ بلند کیا، ختم نبوت اور ناموس رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پرچم اٹھایا تو آپ بھی "لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم” کے پرچم تلے آگئے ۔ تحریک لبیک کے مشہور زمانہ دھرنا فیض آباد میں آپ بھی نمایاں طور پر شریک رہے بلکہ امیر المجاھدین رحمۃ اللہ علیہ نے کئی بار آپ کے ہاں قیام بھی فرمایا تھا۔ آپ کو اپنے والد گرامی اور پیر اولیاء بادشاہ موہڑہ شریف سے خلافت و اجازت حاصل تھی۔ آپ نے بیعت وارادت کا سلسلہ نہایت احسن انداز میں جاری رکھا ۔ آپ عجز و انکساری کا ایک نمونہ تھے ‌ کبر و غرور اور ریا کاری سے آپ کوسوں دور تھے ‌۔ آپ نے جماعت اہل سنت، جمعیت علمائے پاکستان، متحدہ علماء ومشائخ اور تحریک لبیک میں نہایت فعال کردار ادا کیا ہے۔ آپ ہنس مکھ اور ملنسار تھے ۔ لوگوں کی غمی وشادی میں شریک ہوتے اور گھل مل جاتے تھے۔ آپ کی خواہش کے مطابق مرکزی دربار عالیہ باغدرہ شریف کے قریب آپ کا مدفن بنا۔۔۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔۔ آپ کی اچانک وفات حسرت آیات سے اہل سنت کے میدان خطابت کو سخت دھچکا لگا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل آپ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور آپ کے درجات بلند سے بلند تر فرمائے اور تمام پسماندگان کو صبر جمیل اور صبر جمیل پر اجر جزیل عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وازواجہ وذریتہ واولیاء امتہ وعلما ملتہ اجمعین۔

دعا گو ودعا جو، گدائے کوئے مدینہ شریف، احقر سید صابر حسین شاہ بخاری قادری غفرلہ”خلیفۂ مجاز بریلی شریف”سرپرست اعلیٰ ماہ نامہ مجلہ الخاتم انٹر نیشنل، سرپرست اعلیٰ”ہماری آواز"مدیر اعلیٰ الحقیقہ، ادارہ فروغ افکار رضا و ختم نبوت اکیڈمی برھان شریف ضلع اٹک پنجاب پاکستان پوسٹ کوڈ نمبر 43710(یکم ربیع الآخر 1443ھ/7/نومبر 2021ءبروز اتوار بوقت 12بجےدن)

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے